ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / اسرائیلی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں میں مئی کے دوران 471فلسطینی گرفتار

اسرائیلی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں میں مئی کے دوران 471فلسطینی گرفتار

Sat, 04 Jun 2016 18:04:57  SO Admin   S.O. News Service

 رملہ 4جون(آئی این ایس انڈیا)فلسطین میں اسرائیلی مظالم پر نظر رکھنے والے ایک ادارے المیزان مرکز برائے حقوق اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں پچھلے ماہ مئی کے دوران اسرائیلی فوج کے کریک ڈاؤن اوراس کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی کے مہینے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں 471فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے سال اکتوبر کے بعد سے اب تک پانچ ہزار 808فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے۔انسانی حقوق گروپ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2015ء کو قابض فوج، پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی کارروائیوں میں 84بچوں، پانچ کم عمر بچیوں، 15خواتین اور ایک رکن پارلیمنٹ عبدالجابر فقہا سمیت 471فلسطینی گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی کے دوران فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے بیت المقدس 111اسیران کے ساتھ پہلے نمبر پررہا۔ اس کے بعد الخلیل سے 80، رام اللہ اور البیرہ سے 61،بیت لحم سے 48، نابلس سے 45، جنین سے 34،، طولکرم سے 24، قلقیلیہ سے 14، سلفیت، طوباس اور اریحا سے پانچ پانچ جب کہ غزہ کی پٹی میں دراندازی کی کارروائیوں میں 34 فلسطینی حراست میں لینے کے بعد جیلوں میں ڈالے گئے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی کل تعداد 7000سے تجاوز کرگئی ہے۔ ان میں 330بچے، 71خواین،750انتظامی قیدی شامل ہیں۔ مئی کے دوران 156انتظامی حراست کے نوٹس جاری کیے گئے جن میں 40نئے اسیران شامل ہیں۔غزہ کی پٹی سے حراست میں لیے گئے بیشترفلسطینیوں میں ماہی گیر شامل ہیں۔ غزہ کے فلسطینی ماہی گیراسرائیل کی منظم ریاستی مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔ ان میں گرفتاریوں کے ظالمانہ ہتھکنڈے بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی کے مہینیمیں بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف 8فلسطینی قیدیوں نے بھوک ہڑتال کی۔دوران حراست فلسطینی اسیران پروحشیانہ تشدد کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اسیران کو ظالمانہ انداز میں ایک سے دوسری جیلوں میں منتقلی کا عمل بھی معمول پر رہا۔


Share: